ایسی آنکھیں تو نے دیں اے حسن جانانہ مجھے
ایسی آنکھیں تو نے دیں اے حسن جانانہ مجھے
ذرہ ذرہ اب نظر آتا ہے بت خانہ مجھے
قلقل مینا کی صورت آ رہی ہیں ہچکیاں
یاد کرتے ہوں گے شاید اہل مے خانہ مجھے
رو دیا میں آ گئی اپنے شکستہ دل کی یاد
مل گیا ٹوٹا ہوا اک دن جو پیمانہ مجھے
مختصر اتنی سی ہے روداد بزم حسن کی
شمع ان کا نام ہے کہتے ہیں پروانہ مجھے
المدد اے جذب کامل المدد اے خضر شوق
کھینچتا ہے راہ کعبہ میں بھی بت خانہ مجھے
سوچ کر انجام الفت ہو گیا دل چور چور
لیلیٰ و مجنوں کا یاد آیا جو افسانہ مجھے
تیرے قاتل کے لئے گھر کی ہوئی جب جستجو
درد نے اٹھ کر دکھایا اپنا کاشانہ مجھے
اس کی دھن سے مجھ کو مطلب اس کی دھن سے مجھ کو کام
کوئی متوالا کہے مضطرؔ کہ دیوانے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.