ایسی اذیتوں میں کسی کی بسر نہ ہو
لگتا رہے کے ساتھ کوئی ہے مگر نہ ہو
اس نے بڑے جتن سے سجایا تھا یہ مکان
میں چاہتا ہوں کچھ بھی ادھر سے ادھر نہ ہو
جس طرح جھڑ رہا تھا پلستر یہاں وہاں
شاید سفر سے لوٹ کے جائیں تو گھر نہ ہو
دفتر کی دن گزاریاں سوتے میں بڑبڑاؤ
ایسے میں ایک روز کی چھٹی بھی گر نہ ہو
اے یار میری بات سمجھ میں بھگت چکا
ہونا ہے منحصر تو کسی ایک پر نہ ہو
اک رات بے بسی نے سسک کر کہا خدا
اک شام بھر کا ساتھ بھلے عمر بھر نہ ہو
اس کے سبب سخن ہے سخن کے سبب حیات
مر ہی نہ جائیں یار اداسی اگر نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.