ایسی غفلت کہ عبادت بھی نہیں ہوتی ہے
ایسی غفلت کہ عبادت بھی نہیں ہوتی ہے
اور ستم یہ کہ ندامت بھی نہیں ہوتی ہے
حرف و معنی کے تقدس کے امیں ہیں ہم لوگ
ہم سے لفظوں کی سیاست بھی نہیں ہوتی ہے
اک ترے حسن نے اظہار کی جرأت بخشی
ورنہ ہم سے یہ حماقت بھی نہیں ہوتی ہے
ٹوٹتے جڑتے ہیں جو وقت کی انگڑائی پر
ایسے رشتوں میں صداقت بھی نہیں ہوتی ہے
تو جو مل جائے تو ہوتی ہے خوشی ہم کو مگر
تو نہ ہو تو تری چاہت بھی نہیں ہوتی ہے
دور وہ کیسا سہانا تھا مرے بچپن کا
اب تو بچوں سے شرارت بھی نہیں ہوتی ہے
ایک ہم ہیں کہ میسر ہیں تجھے ہر لمحہ
اور تجھے تھوڑی سی فرصت بھی نہیں ہوتی ہے
خواب ایسے جو نہ تعبیر کے محتاج رہیں
ایسے خوابوں میں حقیقت بھی نہیں ہوتی ہے
جانے کس موڑ پہ آ پہنچا ہے رشتہ اپنا
یعنی باہم تو شکایت بھی نہیں ہوتی ہے
یوں بھی وہ مل نہیں پاتے ہیں مہینوں ہم سے
اس پہ یہ عذر فراغت بھی نہیں ہوتی ہے
ہم نے تا عمر عداوت کو نبھایا لیکن
اب یہ عالم کہ عداوت بھی نہیں ہوتی ہے
جن کا ہونا یا نہ ہونا رہے یکساں بے فیض
ایسے لوگوں کی ضرورت بھی نہیں ہوتی ہے
یہ الگ بات وہ اقرار محبت نہ کریں
ہمیں اظہار کی جرأت بھی نہیں ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.