ایسی کشش ہے ہجر کی حالت اضطراب میں
ایسی کشش ہے ہجر کی حالت اضطراب میں
مجھ کو سکوں نہیں ملا ایسا کسی رباب میں
سامنے اس کے ہیچ ہیں سارے مزے شراب کے
ان کے لبوں کے لطف سے ایسا ہوں فیضیاب میں
ان کی ہیں صحبتیں بھلی دولت علم مل گئی
ایسی کبھی نہیں ملی مجھ کو کسی کتاب میں
ان کے شباب حسن کا کرتا رہوں مشاہدہ
ایسی نہیں ہے چاشنی اور کسی شباب میں
میرے رقیب خار کو گل سے نوازا آپ نے
چوک ہوئی ہے مجھ سے بھی یار کے انتخاب میں
فکر رسا کو ملتی ہے تم سے چمک دمک سدا
نام تمہارا لکھ دیا صفحۂ انتساب میں
اس کو کہوں میں شہد یا کہتا رہوں زلال اسے
ایسی مٹھاس عینیؔ ہے ان کے دہن کے آب میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.