ایسی کوئی درپیش ہوا آئی ہمارے
جو ساتھ ہی پتے بھی اڑا لائی ہمارے
وہ ابر کہ چھایا رہا آنکھوں کے افق پر
وہ برق جو اندر کہیں لہرائی ہمارے
دیکھا ہے بہت خواب ملاقات بھی ہر روز
حصے میں جو اب آئی ہے تنہائی ہمارے
اس بار ملی ہے جو نتیجے میں برائی
کام آئی ہے اپنی کوئی اچھائی ہمارے
تھے ہی نہیں موجود تو کیوں خلق نے اس کی
چاروں طرف افواہ سی پھیلائی ہمارے
پھر جھوٹ کی اس میں ہمیں کرنی ہے ملاوٹ
پھر راس نہیں آئے گی سچائی ہمارے
ڈرتے ہوئے کھولا تو ہے یہ باب تعارف
پڑ جائے گلے ہی نہ شناسائی ہمارے
دعویٰ تو بہت رمز شناسی کا اسے تھا
یہ خلق اشارے نہ سمجھ پائی ہمارے
چل بھی دیے دکھلا کے تماشا تو ظفرؔ ہم
بیٹھے رہے تا دیر تماشائی ہمارے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.