ایسی نیند آئی کہ پھر موت کو پیار آ ہی گیا
ایسی نیند آئی کہ پھر موت کو پیار آ ہی گیا
رات بھر جاگنے والے کو قرار آ ہی گیا
خاک میں یوں نہ ملانا تھا مری جاں تم کو
اک وفادار کے دل میں بھی غبار آ ہی گیا
یاد گیسو نے تسلی تو بہت دی لیکن
سامنے رات مآل دل زار آ ہی گیا
کشتۂ ناز کی میت پہ نہ آنے والا
پھول دامن میں لیے سوئے مزار آ ہی گیا
یہ بیاباں یہ شب ماہ یہ خنکی یہ ہوا
اے خزاں تجھ کو بھی انداز بہار آ ہی گیا
آفریں اشک ندامت کی درخشانی کو
اک سیہ کار کے چہرے پہ نکھار آ ہی گیا
بعد منزل بھی نہ محسوس ہوا مجھ کو شفیقؔ
مرحبا صل علیٰ کوچۂ یار آ ہی گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.