ایسی قسمت وہ سنیں یوں مرے افسانے کو
ایسی قسمت وہ سنیں یوں مرے افسانے کو
عشق کو مل گئی اک چیز قسم کھانے کو
کچھ سمجھتا ہی نہیں آگ میں جل جانے کو
شمع پروانہ بنا دیتی ہے پروانہ کو
آتش رشک نہ پھونکے ترے دیوانے کو
جلتے دیکھا نہیں پروانے سے پروانے کو
شمع لہرا کے بڑھی آپ لپٹ جانے کو
مل گئی داد وفا مل گئی پروانے کو
تیری رحمت ترے انصاف کا منہ تکتی ہے
کہہ نہ دے مجھ سے جہنم میں چلے جانے کو
عشق ہی ہے وہ صحیفہ کہ ہے اپنی تفسیر
دخل اس میں نہ سمجھنے کو ہے نہ سمجھانے کو
اس طرح اس نے مرے شیشۂ دل کو توڑا
چھوڑ دے جان کے جیسے کوئی پیمانے کو
حشر میں بھی نہ کھلی ایسی زباں بند ہوئی
آہ کیا آپ نے سمجھا دیا دیوانے کو
میں وہ کچھ کر کے چلا ہوں جو رکی میری زباں
عشق دہرائے ہمیشہ مرے افسانے کو
ابھی محمل ابھی تصویر ابھی جلوہ ابھی تو
نظر آتے ہیں یہ عالم مرے افسانے کو
مجھ اکیلے پہ وہ بیتی جو زمانے پہ بنی
کہئے دنیا کی کہانی مرے افسانے کو
کہیں اک بوند میں چھلکے کہیں بھر ہی نہ سکے
کوئی سمجھا ہی نہ تقدیر کے پیمانے کو
آہ خورشید قیامت بھی ہے بجھتا سا چراغ
روشنی چاہئے اس دل کے سیہ خانے کو
میرے مشرب میں تو ہے مے کی طرح خوں بھی حرام
کیا کروں دل کے چھلکتے ہوئے پیمانے کو
ذرہ ذرہ ہے یہاں ٹوٹے ہوئے دل کا جواب
کہتے ہیں درد کی دنیا مرے دیوانے کو
ہوں وہ کشتی کہ ہوں موجوں کے تلاطم میں نہاں
ڈوب جانے کو کہوں میں کہ ابھر جانے کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.