ایسی تنہائی میں اب رنگ جمایا جائے
ایسی تنہائی میں اب رنگ جمایا جائے
شاخ سدرہ پہ پرندے کو بٹھایا جائے
میں اگر حرف غلط تھا تو لکھا ہی کیوں تھا
لکھ دیا ہے تو خدارا نہ مٹایا جائے
پہلے کہتے تھے محبت ہے تو ڈرنا کیسا
اب یہ کہتے ہو تماشا نہ بنایا جائے
وہ مہک ہے تو اسے سانس میں محسوس کرو
وہ بدن ہے تو اسے ہاتھ لگایا جائے
عشق ہے عشق یہ شطرنج نہیں ہے صاحب
مجھ پیادے کو نہ خانے سے ہٹایا جائے
رائیگاں ہونا ہی لکھا ہے اگر وقت عزیز
کیا یہ ممکن ہے ترے ساتھ گنوایا جائے
وہ مرے حال سے اندازہ لگا لے گا کبھی
کیا ضروری ہے اسے عشق جتایا جائے
اپنی آواز سے ڈر لگتا ہے مجھ کو انجمؔ
ورنہ جی چاہتا ہے شور مچایا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.