عجب اندھیری رات کا نظارہ تھا
عجب اندھیری رات کا نظارہ تھا
زمین آنکھ تھی فلک ستارہ تھا
وہ کون ہاتھ ہو گا جس نے پہلی بار
چراغ اونچے طاق سے اتارا تھا
جو صرف خشکیوں کے رہنے والے تھے
سمندر ان کا آخری سہارا تھا
میں پانیوں کے پہلے مرحلے تلک
جہاں پہ وہ تھا تیسرا کنارہ تھا
جلی تھیں صرف چار چھ عمارتیں
لپیٹ میں اگرچہ شہر سارا تھا
وہی مکان جس کے بام پر کبھی
اک آئنے کا عکس بے سہارا تھا
وہی دریچہ جس کی چھانو میں کبھی
میں اپنی ساری کائنات ہارا تھا
وہی جگہ ہے جس جگہ تجھے کبھی
ترے پرانے نام سے پکارا تھا
مگر کسے بتائیں کون مانے گا
وہ خواب رات آنکھ میں دوبارہ تھا
پھر اک سفر کے بعد دوسرا سفر
یہ بات ماننے کا کس کو یارا تھا
پھر ایک عمر بیتنے کے باوجود
وہیں کھڑا تھا میں وہی نظارہ تھا
- کتاب : اکیلے پن کی انتہا (Pg. 61)
- Author : جمال احسانی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.