عجب اپنی حالت یہ ہم دیکھتے ہیں
عجب اپنی حالت یہ ہم دیکھتے ہیں
کہ آنکھوں کو ہر لمحہ نم دیکھتے ہیں
لگائیں تو کیا ایسی دنیا سے دل ہم
مسلسل جہاں غم پہ غم دیکھتے ہیں
درختوں سمندر ہوا اور فلک پر
عجب اس کا جاہ و حشم دیکھتے ہیں
جو رہتا ہے شہ رگ میں اپنی اسی کو
نہ تم دیکھتے ہو نہ ہم دیکھتے ہیں
ہم اپنے چمن زار ہستی پہ اک دن
ستم زار ملک عدم دیکھتے ہیں
وہ نامہرباں مہرباں ہو گیا ہے
قدم دو قدم چل کے ہم دیکھتے ہیں
نہیں دیکھتے ہیں ترے خواب جب ہم
تو پھر راہ ملک عدم دیکھتے ہیں
الجھتے ہیں جب بھی مسائل میں قیصرؔ
تو اس زلف کے پیچ و خم دیکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.