عجب بگڑے مقدر بن گئے ہیں
جو دریا تھے سمندر بن گئے ہیں
زمیں سے اڑ کے ذرے آسماں پر
مہ و پروین و اختر بن گئے ہیں
سر لوح تصور کیسے کیسے
ادھورے نقش پیکر بن گئے ہیں
ہمیں بخشی ہے نرمی موسموں نے
مگر کچھ لوگ پتھر بن گئے ہیں
ملا ہے یوں ہمیں غم کا خزانہ
ہمارے اشک گوہر بن گئے ہیں
شب غم بھولے بسرے چند چہرے
چراغ قلب مضطر بن گئے ہیں
انہیں کیا خوف ہو شاہدؔ خدا کا
خدا جو اس زمیں پر بن گئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.