عجب حسرت سے تکتے ہیں نگر کے بند در مجھ کو
عجب حسرت سے تکتے ہیں نگر کے بند در مجھ کو
چلا جاتا ہوں لے جاتی ہے تنہائی جدھر مجھ کو
سمجھتے ہیں وہ لیڈر یا کوئی درویش مستانہ
کوئی کھینچے ادھر مجھ کو کوئی کھینچے ادھر مجھ کو
کیوں اک منزل پہ ٹھہرا ہوں ہے یہ اصرار بے معنی
کوئی مجھ سے تو پوچھے آخرش جانا کدھر مجھ کو
میں کتنی دور آ پہنچا ہوں اندازے سے کیا حاصل
صدا لگتی ہے خاموشی بلائے لاکھ گھر مجھ کو
میں سادہ لوح میں ناواقف جرم و سزا پھر بھی
نہ جانے کس لئے ڈھونڈے ہے یہ سارا نگر مجھ کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.