عجب ہراس کا منظر تمام شہر میں تھا
عجب ہراس کا منظر تمام شہر میں تھا
ہر ایک شخص گھرا آندھیوں کے قہر میں تھا
ابھرتے ڈوبتے منظر رہے نگاہوں میں
میں کن بدلتے ہوئے موسموں کے شہر میں تھا
تمام عمر رہائی کسی طرح نہ ملی
گھرا ہوا میں عجب آگہی کے قہر میں تھا
ملا نہ کچھ بھی مجھے سارا پڑھ گیا دیوان
یہ اور بات ہر اک شعر اس کا بحر میں تھا
وہ آہٹیں تھیں قمرؔ اس کے نرم قدموں کی
کہ گھنگھرو کا ترنم ہوا کی لہر میں تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.