عجب ہوں میں کہ جو خود درد سر بناتا ہوں
عجب ہوں میں کہ جو خود درد سر بناتا ہوں
مکان بن نہیں سکتا میں گھر بناتا ہوں
اتارتا ہوں میں وحشت ورق پہ پہلے پھر
جو رنگ اداسی کا بھرتا ہوں ڈر بناتا ہوں
اڑانا میں نے ہے اونچی اڑان شاہیں کو
تو فکر و فن سے میں بھی بال و پر بناتا ہوں
کبھی تو کوچ ہی کرنا ہے مجھ کو دنیا سے
تو پھر میں کس لیے یاں مستقر بناتا ہوں
کشید کرتا ہوں میں بھی کسی تمنا کو
گماں تراشتا ہوں درد سر بناتا ہوں
میں خود کو ڈسنے لگا ہوں کہانی گر حمزہؔ
میں خود کو پھر سے یہاں مار کر بناتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.