عجب انسان ہوں خوش فہمیوں کے گھر میں رہتا ہوں
عجب انسان ہوں خوش فہمیوں کے گھر میں رہتا ہوں
میں جس منظر میں ہوں گم اس کے پس منظر میں رہتا ہوں
جو میں ظاہر میں ہوں یہ تو سراب ذات ہے یارو
میں اپنے ذہن کے بت خانۂ آذر میں رہتا ہوں
جو مجھ سے میری ہستی لے گیا تھا ایک ساعت میں
بڑی مدت سے میں اس شخص کے پیکر میں رہتا ہوں
کوئی مانوس چاپ آئے سراغ آگہی لے کر
میں اپنی خواہشوں کے خانۂ بے در میں رہتا ہوں
علامت فکر و دانش کی جہاں پتھر ہی پتھر ہوں
مری ہمت کہ اس عہد ستم پرور میں رہتا ہوں
میں کیا ہوں کون ہوں مقصد مری تخلیق کا کیا ہے
نہ جانے کتنی صدیوں سے اسی چکر میں رہتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.