Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عجب معمول ہے آوارگی کا

آفتاب شکیل

عجب معمول ہے آوارگی کا

آفتاب شکیل

MORE BYآفتاب شکیل

    عجب معمول ہے آوارگی کا

    گریباں جھانکتی ہے ہر گلی کا

    نہ جانے کس طرح کیسے خدا نے

    بھروسہ کر لیا تھا آدمی کا

    ابھی اس وقت ہے جو کچھ ہے ورنہ

    کوئی لمحہ نہیں موجودگی کا

    مجھے تم سے بچھڑنے کے عوض میں

    وسیلہ مل گیا ہے شاعری کا

    زمیں ہے رقص میں سورج کی جانب

    چھپا کر جسم آدھا تیرگی کا

    میں اک ہی سطح پر ٹھہروں گا کیسے

    اترتا چڑھتا پانی ہوں ندی کا

    میں مٹی گوندھ کر یہ سوچتا ہوں

    مجھے فن آ گیا کوزہ گری کا

    کھٹک جاؤں گا صوفے کو تمہارے

    میں بندہ بیٹھنے والا دری کا

    میں اس منظر میں پایا ہی گیا کب

    جہاں بھی زاویہ نکلا خوشی کا

    سمندر جس کی آنکھوں کا ہو خالی

    وہ کیسے خواب دیکھے جل پری کا

    نکالو کیل کو دیوار میں سے

    وگرنہ ٹانگ لو فوٹو کسی کا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے