عجب مناظر دل کش سفر کے دیکھتے ہیں
عجب مناظر دل کش سفر کے دیکھتے ہیں
شجر چمکتے ہوئے رہ گزر کے دیکھتے ہیں
زمانہ گزرا کہ آیا تھا زلزلہ لیکن
مزاج ویسے ہی دیوار و در کے دیکھتے ہیں
وہ آ گئے تو در و بام مسکرانے لگے
یہ خوش گوار سے پہلے بھی گھر کے دیکھتے ہیں
پرندے وہ جو علامت ہیں امن کی ان کو
ہم آج پنجروں میں بے بال و پر کے دیکھتے ہیں
منافقت کی خراشوں سے چہرے مسخ ہوئے
جناب تاجؔ بھی آئینہ ڈر کے دیکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.