عجب نہیں ہے معالج شفا سے مر جائیں
عجب نہیں ہے معالج شفا سے مر جائیں
مریض زہر سمجھ کر دوا سے مر جائیں
یہ سوچ کر ہی ہمیں خود کشی ثواب لگی
جو کی ہے ماں نے تو پھر بد دعا سے مر جائیں
یہ احتجاج سمندر کے دم کو کافی ہے
کسی کنارے پہ دو چار پیاسے مر جائیں
فسادیوں کو میں اس شرط پر رہا کروں گا
کہ فاختہ کے پروں کی ہوا سے مر جائیں
تو اپنے لہجے کی رقت کو تھوڑا کم کر دے
فقیر لوگ نہ تیری صدا سے مر جائیں
اٹھا کے پھرتے ہیں ہم آپ صرف نام تو لیں
قسم سے آپ تو کاسے کی کا سے مر جائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.