عجب شے ہے بڑھاپا آدمی بے کار ہوتا ہے
عجب شے ہے بڑھاپا آدمی بے کار ہوتا ہے
کسی صورت اٹھا تو بیٹھنا دشوار ہوتا ہے
وہ کیا جانے نسیم صبح دم کی مشک افشانی
بہائم کی طرح جو دن چڑھے بیدار ہوتا ہے
غزل کہنے میں اے جان غزل ہوتی ہے دشواری
نظر کے سامنے جب تو نہ جلوہ بار ہوتا ہے
اگر ہو تندرستی آش جو نان مرغن ہے
طبیعت مضمحل ہو گر تو گل بھی خار ہوتا ہے
بہر سو جستجو مرگ میں پھرتا ہوں آوارہ
سنا ہے باد مرنے کے ترا دیدار ہوتا ہے
جلالؔ بے نوا سر پر یہ کیا وقت خراب آیا
قلم کو انگلیوں سے تھامنا بھی بار ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.