عجب سی بات نہیں کہہ گیا مداری کیا
عجب سی بات نہیں کہہ گیا مداری کیا
عدن سے نکلے ہوئے سانپ کو پٹاری کیا
وہ اپنا کاندھا بڑھائے تو یاد آتا ہے
ادھار مانگی ہوئی نیند کیا خماری کیا
وہاں صدائیں مسلسل دہائی دیتی ہیں
یہاں کسی کو ضرورت نہیں ہماری کیا
زمانہ سنتا ہے رک کر ہماری باتوں کو
ہمارے سینے میں آواز ہے تمہاری کیا
مرا پڑاؤ زیادہ نہیں زمانے میں
مری بلا سے یہ ہوتی ہے دنیا داری کیا
سنا ہے تم بھی ستائے ہوئے ہو اپنوں کے
تمہارے واسطے آئی نہیں سواری کیا
تمام شہر میں چیخیں سنائی دیتی ہیں
کسی کے ہاتھ یوں خنجر بنے کٹاری کیا
عدیمؔ رات کی دیوار کا سہارا لیے
اسی طرح سے گزارو گے عمر ساری کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.