عجب طرح کی مسافتیں ہیں مقدروں میں
عجب طرح کی مسافتیں ہیں مقدروں میں
نہ قربتوں میں سکون پایا نہ فاصلوں میں
سنہری جھیلوں میں عکس پڑتے تھے پربتوں کے
ابھی فروزاں ہیں سارے منظر بصارتوں میں
اسے نہ فرصت ملے گی دفتر سے دوستوں سے
ہم اپنے آنسو چھپائے بیٹھے سہیلیوں میں
رگوں میں پیہم رواں ہے عنبر فشاں محبت
کسی کے بالوں کا لمس زندہ ہے انگلیوں میں
دو ساعتوں میں سمٹ گئی داستاں ہماری
پھسل گئی ہے جو ریت باقی تھی مٹھیوں میں
نہ پھول جیسے حسیں فرشتوں کے پر تراشو
نہ زہر گھولو ابھی سے کچی سماعتوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.