عجب طرح وہ کہانی سے کھیلنے لگا ہے
عجب طرح وہ کہانی سے کھیلنے لگا ہے
بجائے آگ کے پانی سے کھیلنے لگا ہے
اسی کو کہتے ہیں خطروں سے کھیلنا شاید
وہ بچپنے میں جوانی سے کھیلنے لگا ہے
لگے ہیں چھپ کے پرندے تماشا دیکھنے میں
گلاب رات کی رانی سے کھیلنے لگا ہے
غضب کا سودا ہے دن رات ایک کرتے ہوئے
ہمارا سر بھی گرانی سے کھیلنے لگا ہے
یہ دل کو شوق چرایا ہے کیا جراحت کا
ہر ایک ٹیس پرانی سے کھیلنے لگا ہے
یہ کس کو آیا ہے لفظوں سے کھیلنے کا ہنر
سکوت شعلہ بیانی سے کھیلنے لگا ہے
کمال چال چلی اس نے بند آنکھوں سے
وہ کھیل کتنی روانی سے کھیلنے لگا ہے
دھڑکنا بھول نہ جائے یہ دل محبت میں
تمہارے غم کی نشانی سے کھیلنے لگا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.