Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

عجب ٹھہراؤ تھا جس میں مسافت ہو رہی تھی

فضل گیلانی

عجب ٹھہراؤ تھا جس میں مسافت ہو رہی تھی

فضل گیلانی

MORE BYفضل گیلانی

    عجب ٹھہراؤ تھا جس میں مسافت ہو رہی تھی

    روانہ بھی نہیں تھا اور ہجرت ہو رہی تھی

    بنایا جا رہا تھا کینوس پر زرد سورج

    ابھارا جا رہا تھا نقش حیرت ہو رہی تھی

    کہیں جاتا نہیں تھا میں کہیں آتا نہیں تھا

    یقیں آتا نہیں تھا ایسی حالت ہو رہی تھی

    مرا اس کے بنا تو جی ذرا لگتا نہیں تھا

    اداسی لوٹ آئی تھی مسرت ہو رہی تھی

    چراغ ایک ایک کر کے روشنی کرنے لگے تھے

    مجھے ان سب چراغوں سے محبت ہو رہی تھی

    نیا اک باغ تھا اور اس کو کاٹا جا رہا تھا

    پرندوں کو ابھی پیڑوں کی عادت ہو رہی تھی

    بچھڑ جانے کا کچھ کچھ خوف بھی ہونے لگا تھا

    مجھے اس کے رویے پر بھی حیرت ہو رہی تھی

    نہیں تھی زندگانی بھی وہاں حسب تمنا

    محبت بھی وہاں حسب ضرورت ہو رہی تھی

    یہ آنسو تو نہ تھے جو بہہ رہے تھے ہجر گل میں

    یہ خوشبو تھی جو آنکھوں سے روایت ہو رہی تھی

    مجھے خود میں کوئی صحرا میسر آ گیا تھا

    اڑائی جا رہی تھی خاک وحشت ہو رہی تھی

    مکمل بد گمانی ہو گئی تھی اس کو سیدؔ

    پلٹنے میں مجھے بھی اب سہولت ہو رہی تھی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے