عجب تیر نگہ میں کچھ اثر ہے
عجب تیر نگہ میں کچھ اثر ہے
نہ بر میں دل نہ سینے میں جگر ہے
مآل عاشقی کیا پوچھتے ہو
جگر کے پار ہر تیر نظر ہے
وہ جیسی صبح ویسی ہی شب ہجر
غضب کی رات آفت کی سحر ہے
قفس چھوڑا عجب صورت سے ہم نے
نہ بازو ہے نہ گردن ہے نہ سر ہے
تمہیں کیا ہم پہ جو گزری سو گزری
حساب اے جاں ہمارا حشر پر ہے
لگی لو شمع ساں اک شعلہ رو کی
بلا سے سر کٹے اب کس کو ڈر ہے
غرض مطلق نہیں مجھ کو کسی سے
نسیمؔ اپنی خدا ہی پر نظر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.