اجل کے ساتھ چلے ہیں یوں انتظار کے بعد
اجل کے ساتھ چلے ہیں یوں انتظار کے بعد
وفا کے قحط پڑیں گے وفا شعار کے بعد
ملیں کہاں سے وہ ہم سے صنم پرست کہ یاں
جو بندگی کریں تیری گناہ گار کے بعد
نگاہ ناز کے تیروں کی دل میں لطف و خلش
نہیں کہیں پہ وہ میرے ستم شعار کے بعد
کیا جو قتل انہوں نے تو پوچھو ان سے کوئی
قرار میں نہیں ہیں کیوں وہ بے قرار کے بعد
خرید کر غم جاں تجھ سے میرے شوخ و حسیں
ملال کوئی کرے گا نہ دل فگار کے بعد
خدا بھی محو کشاکش ہے خلد کے لئے حور
بنائے کیسی حسیں تجھ سے شاہکار کے بعد
کریں جو عشق تو رہتی کہاں یہ رنگ و روش
ملیں گے تجھ سے کبھی ہم جفائے یار کے بعد
یہ دل لگی تو کرے ہیں وفا شعار ہوں تب
تمہاری زلف سنواریں اگر خمار کے بعد
یہ عشق زر سے ہے تاکہ یہ خستہ حالوں سے
ہمارا دعویٰ کریں گے وہ روزگار کے بعد
بدن کے ٹکڑے کھلائے تمام عمر اسے
غریبی بھوک سے مر جائے گی وقارؔ کے بعد
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.