عجیب بات ہے بیمار ہے نہیں بھی ہے
عجیب بات ہے بیمار ہے نہیں بھی ہے
یہ دل تمہارا طلب گار ہے نہیں بھی ہے
ہیں ممکنات نہاں اس ادا میں شوخی میں
لبوں پہ ان کے جو انکار ہے نہیں بھی ہے
ہے کیسا عزم سفر کیسی چاہت منزل
سفر کو کارواں تیار ہے نہیں بھی ہے
یہ اپنی اپنی سمجھ ہے یہ اپنا اپنا شعور
سفر حیات کا دشوار ہے نہیں بھی ہے
یہ وقت وقت پہ ہے منحصر جو سچ پوچھیں
عبیدؔ آپ کا خوددار ہے نہیں بھی ہے
- کتاب : سخن دریا (Pg. 74)
- Author : عبید الرحمن
- مطبع : عرشیہ پبلی کیشن
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.