عجیب دشت ہے نقش پس سفر بھی نہیں
عجیب دشت ہے نقش پس سفر بھی نہیں
یہاں سے آگے کہیں کوئی رہگزر بھی نہیں
بجاؤ طبل کہ پرچم لہو کا لہراؤں
خود اپنی زد پہ ہوں اور صورت مفر بھی نہیں
یہی کہ کرتا رہوں خود کو میں مسلسل رد
مرے بچاؤ کی اب صورت دگر بھی نہیں
میں اس ہجوم سے کٹ کر چلا تو آؤں مگر
قریب و دور کوئی راہ مختصر بھی نہیں
دیار سنگ کو دے دو پتہ مرے گھر کا
تمام شہر میں اب کوئی شیشہ گر بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.