عجیب دھن ہے سر اپنا ہر وقت دھن رہا ہوں
عجیب دھن ہے سر اپنا ہر وقت دھن رہا ہوں
میں نیند میں بھی کسی کی آواز سن رہا ہوں
وجود جلتا توا ہے کوئی میں اس توے پر
عدم کی جو ہوں سو جل رہا ہوں سو بھن رہا ہوں
جنوں نے دیوانگی میں کھینچا تھا تار وحشت
بدن کے دانے بکھر گئے ہیں سو چن رہا ہوں
وہ ایک سفاک دل کی پوشاک چاک کرتا
میں ایک دھنیا کپاس یادوں کی دھن رہا ہوں
بس اک ہوس کہ ہنر کی ریشم ٹھکانے لگ جائے
سو ایک چادر ترے خیالوں کی بن رہا ہوں
- کتاب : جسم کا برتن سرد پڑا ہے (Pg. 86)
- Author : امیر حمزہ ثاقب
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2019)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.