عجیب حالت ہے جسم و جاں کی ہزار پہلو بدل رہا ہوں
عجیب حالت ہے جسم و جاں کی ہزار پہلو بدل رہا ہوں
وہ میرے اندر اتر گیا ہے میں خود سے باہر نکل رہا ہوں
بہت سے لوگوں میں پاؤں ہو کر بھی چلنے پھرنے کا دم نہیں ہے
مرے خدا کا کرم ہے مجھ پر میں اپنے پیروں سے چل رہا ہوں
میں کتنے اشعار لکھ کے کاغذ پہ پھاڑ دیتا ہوں بے خودی میں
مجھے پتہ ہے میں اژدہا بن کے اپنے بچے نگل رہا ہوں
وہ تیز آندھی جو گرد اڑاتی ہوئی گئی ہے تبھی سے یارو
گلی کے نکڑ پہ بیٹھا بیٹھا میں اپنی آنکھیں مسل رہا ہوں
ابھی تو آغاز ہے سفر کا ابھی اندھیرے بہت ملیں گے
تم اپنی شمعیں بچا کے رکھو چراغ بن کر میں جل رہا ہوں
- کتاب : Mehrab-e-ishq (Pg. 56)
- Author : Azm Shakrii
- مطبع : Lamhe Lamhe Publications
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.