عجیب انساں ہے میرے سارے پرانے خط کو جلا رہا ہے
عجیب انساں ہے میرے سارے پرانے خط کو جلا رہا ہے
وفا محبت فضول شے ہے یہ بات سب کو بتا رہا ہے
تضاد اس کا مرا ہے قائم اندھیرا اور روشنی کے باعث
ادھر دیا میں جلا رہا ہوں ادھر دیا وہ بجھا رہا ہے
تڑپ رہا ہوں کسی کی خاطر یہ حالت دل سے سب عیاں ہے
کسی کی آنکھیں کسی کی پلکیں کسی کا چہرہ ستا رہا ہے
خیال بادہ کشی میں کوئی چلا تو آیا تھا مے کدے میں
مگر یہ اب کیا ہوا کہ آخر یہاں بھی دامن بچا رہا ہے
دراصل مشہور وہ ہوا ہے تو اس میں میرا بھی ہے تعارف
مری ہی لکھی تمام غزلیں مشاعروں میں سنا رہا ہے
وہ میرے دل کا سکون ٹھہرا وہ میرے دل کا قرار ٹھہرا
جو دور سے دیکھتا ہوں اس کو تو لگتا ہے مسکرا رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.