عجیب عشق ہوا ہے مجھے گمان کے ساتھ
عجیب عشق ہوا ہے مجھے گمان کے ساتھ
تمام شہر کو چھانا ہے اس تھکان کے ساتھ
منافقوں نے مرے ہاتھ باندھ رکھے ہیں
سو مجھ کو وار بھی کرنا ہے اب زبان کے ساتھ
اب اچھے لوگ بھی نایاب ہوتے جاتے ہیں
گزر بسر ہے مری اب تو اپنی جان کے ساتھ
میں جن کے واسطے رستہ بنانا چاہتا ہوں
شمار کرتے ہیں مجھ کو بھی وہ چٹان کے ساتھ
ہر ایک دوست صف دشمناں میں شامل ہے
جبھی تو بنتی نہیں میری اس جہان کے ساتھ
مخالفین سے دب کر نہیں رہوں گا میں
میں سر اٹھا کے چلوں گا عجیب شان کے ساتھ
مری تباہی کا شہزادؔ سوچنے والے
لگائے بیٹھے ہیں خیمے مرے مکان کے ساتھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.