عجیب خامشی ہے غل مچاتی رہتی ہے
یہ آسمان ہی سر پر اٹھاتی رہتی ہے
کیا ہے عشق تو ثابت قدم بھی رہنا سیکھ
میاں یہ ہجر کی آفت تو آتی رہتی ہے
یہ جو ہے آج خرابہ کبھی چمن تھا کیا
یہاں تو ایک مگس بھنبھناتی رہتی ہے
ڈرو نہیں یہ کوئی سانپ زیر کاہ نہیں
ہوا ہے اور وہی سرسراتی رہتی ہے
مرے ہی واسطے منظر ظہور کرتے ہیں
مری ہی آنکھ یہاں جگمگاتی رہتی ہے
ہوا اگرچہ بہت تیز ہے مگر پھر بھی
میں خاک ہوں یہ مرے کام آتی رہتی ہے
یہ کیسی چشم تخیل ہے اونگھتی بھی نہیں
عجیب رنگ کے منظر بناتی رہتی ہے
وہ اک نگاہ بھی نیزے سے کم نہیں یعنی
ہمارے خون جگر میں نہاتی رہتی ہے
قدم بھی خاک پہ کرتے ہیں کچھ نہ کچھ تحریر
ہوا کی موج بھی اس کو مٹاتی رہتی ہے
- کتاب : Nakhl-e-Aab (Pg. 232)
- Author : Rafeeq Raaz
- مطبع : Takbeer Publications, Srinagar (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.