عجیب لوگ ہیں کیا شے کہاں سے مانگتے ہیں
عجیب لوگ ہیں کیا شے کہاں سے مانگتے ہیں
یقیں کا اجر جہان گماں سے مانگتے ہیں
یہ زلزلے تو تباہی سے کم پہ راضی نہیں
سو یہ خراج زمان و مکاں سے مانگتے ہیں
جہاں سے ملتا ہے اس سمت دیکھتے ہی نہیں
کبھی فلاں کبھی ابن فلاں سے مانگتے ہیں
یہ کون لے گیا چن چن کے شاخ گل کی خوشی
کہاں وہ پھول جو ہم گلستاں سے مانگتے ہیں
اے جگنوؤ خس و خاشاک سے نکل آؤ
یہ لوگ نور شب بے کراں سے مانگتے ہیں
زبان سچ کا مزہ لینا چاہتی ہے مگر
پناہ سب اسی بار گراں سے مانگتے ہیں
انہیں ہے جڑنا زمیں کے لباس میں مقصودؔ
چلو ستارے حد آسماں سے مانگتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.