عجیب رنگ ہے لوگوں کی آشنائی کا
عجیب رنگ ہے لوگوں کی آشنائی کا
کہ عشق نام ہوا جسم کی رسائی کا
تباہ یہ بھی ہے برباد وہ بھی دکھتا ہے
ہزاروں کو ہے ڈسا ناگ بے وفائی کا
پٹکتے پھرتے ہیں سر اب کو جا بہ جا اپنے
صلہ نہیں کوئی ملتا ہے پارسائی کا
انہیں کے دم پہ ہے قائم ہماری تنہا روی
مزاج دیکھا ہے یاروں کی رونمائی کا
زمانہ والوں نے سولی چڑھا دیا مجھ کو
یہی ملا ہے مجھے عذر پارسائی کا
کبھی کسی کے یہ چہرے پہ رقص کرتی ہے
بڑھا ہے کام سیاست میں روشنائی کا
اسی کو میں نے پھسلتے قریب سے دیکھا
نکال لایا تھا جو توڑ موڑ کائی کا
بٹھا رہے ہو کپاسوں پہ ٹھیک ہے لیکن
کرو گے کیا یہ بتاؤ دیا سلائی کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.