عجیب صدی تھی کہ زیر و زبر جہان ہوا
عجیب صدی تھی کہ زیر و زبر جہان ہوا
نظر کے سامنے منظر لہولہان ہوا
بہت تھیں جس کی مسافر نوازیاں مشہور
وہ میرا شہر مرے حق میں بے امان ہوا
ہر اوج دیکھتے ہی دیکھتے ہوئی پستی
ہر ایک ذرۂ ناچیز آسمان ہوا
جو چلتے وقت تھا پیروں کے واسطے چٹان
پلٹتے وقت وہی راستہ ڈھلان ہوا
تمام عمر لٹایا خلوص دل جس پر
نصیب ہے کہ وہی شخص بد گمان ہوا
عجیب عہد میں پائی تھی زندگی میں نے
ہر ایک ظلم مرے سامنے جوان ہوا
کیا گیا مجھے درویشؔ اس طرح تقسیم
نہ ایک جسم ہوا پھر نہ ایک جان ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.