عجیب شے ہے کہ صورت بدلتی جاتی ہے
عجیب شے ہے کہ صورت بدلتی جاتی ہے
یہ شام جیسے مقابر میں ڈھلتی جاتی ہے
چہار سمت سے تیشہ زنی ہوا کی ہے
یہ شاخ سبز کہ ہر آن پھلتی جاتی ہے
پہنچ سکوں گا فصیل بلند تک کیسے
کہ میرے ہاتھ سے رسی پھسلتی جاتی ہے
کہیں سے آتی ہی جاتی ہے نیند آنکھوں میں
کسی کے آنے کی ساعت نکلتی جاتی ہے
نگہ کو ذائقۂ خاک ملنے والا ہے
کہ ساحلوں کی طرف ناؤ چلتی جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.