عجیب اس سے بھی رشتہ ہے کیا کیا جائے
عجیب اس سے بھی رشتہ ہے کیا کیا جائے
وہ صرف خوابوں میں ملتا ہے کیا کیا جائے
جہاں جہاں تیرے ملنے کا ہے گمان وہاں
نہ زندگی ہے نہ راستہ ہے کیا کیا جائے
غلط نہیں مجھے مرنے کا مشورہ اس کا
وہ میرا درد سمجھتا ہے کیا کیا جائے
کسی پہ اب کسی غم کا اثر نہیں ہوتا
مگر یہ دل ہے کہ دکھتا ہے کیا کیا جائے
کمی نہ کی تھی توجہ میں آپ نے لیکن
ہمارا زخم ہی گہرا ہے کیا کیا جائے
وہ میری جان کا دشمن سہی مگر یارو
مرے لیے وہی اچھا ہے کیا کیا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.