عجیب ظلم ہے صیاد کی ہوس کی طرح
عجیب ظلم ہے صیاد کی ہوس کی طرح
سلوک کرتا ہے مجھ سے چمن قفس کی طرح
ہمارے دم سے ہیں محفوظ و شاد برگ و سمن
ہمیں نہ پھینک چمن سے یوں خار و خس کی طرح
میں اپنے واسطے امرت کہاں جٹاتا ہوں
میں اپنے رس کے خزانے پہ ہوں مگس کی طرح
ضرور تو ہے نمایاں ستم گری میں ضرور
ہمارا درد بھی بڑھتا ہے تیرے جس کی طرح
کوئی خلوص ملا کر اگر پلائے تو
سرور چھاچھ بھی دیتی ہے سوم رس کی طرح
کسی نے جال بچھایا ہے غور سے دیکھو
کہ شاخ شاخ گلستاں میں ہے چکس کی طرح
بہت عجیب کہانی ہے میرے عالم کی
بنا صفر سے ہوں میں ایک انیک دس کی طرح
اگر میں ہوں تو میں ہوں اور اگر گیا تو گیا
میں معتبر نہیں نا معتبر نفس کی طرح
نہ جانے کون سے جنگل کا جیو ہے واعظ
شراب پیتا ہے کم بخت بوالہوس کی طرح
یہ بزدلی کا طلسم اب تو توڑ دے کندنؔ
کہ بانگ دیتی ہے پازیب بھی جرس کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.