اجنبی حیران مت ہونا کہ در کھلتا نہیں
اجنبی حیران مت ہونا کہ در کھلتا نہیں
جو یہاں آباد ہیں ان پر بھی گھر کھلتا نہیں
راستے کب گرد ہو جاتے ہیں اور منزل سراب
ہر مسافر پر طلسم رہ گزر کھلتا نہیں
دیکھنے والے تغافل کار فرما ہے ابھی
وہ دریچہ کھل گیا حسن نظر کھلتا نہیں
جانے کیوں تیری طرف سے دل کو دھڑکا ہی رہا
اس تکلف سے تو کوئی نامہ بر کھلتا نہیں
انتظار اور دستکوں کے درمیاں کٹتی ہے عمر
اتنی آسانی سے تو باب ہنر کھلتا نہیں
ہم بھی اس کے ساتھ گردش میں ہیں برسوں سے سلیمؔ
جو ستارہ ساتھ رہتا ہے مگر کھلتا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.