اجنبی ٹھہرا الگ ٹھہرا ہوں تنہا ٹھہرا
اجنبی ٹھہرا الگ ٹھہرا ہوں تنہا ٹھہرا
میں زباں رکھ کے بھی اس شہر میں گونگا ٹھہرا
آپ کی بزم میں جانا نہ کسی نے مجھ کو
یوں تو کہنے کو ہر اک فرد شناسا ٹھہرا
کس کو معلوم کہ کب پھونک دے یہ دامن دل
اشک ہے یا کوئی پلکوں پہ ہے شعلہ ٹھہرا
مجھ سے ملتے ہی نہیں حسن کی دولت والے
میں حسینوں کی نگاہوں میں لٹیرا ٹھہرا
اب کے سیلاب میں ہر گاؤں ہوا ہے غرقاب
میرا محفوظ یہ کاغذ کا گھروندا ٹھہرا
جسم کا میرے بدلتا ہوا موسم افسرؔ
جیسے میں شاخ کا ٹوٹا ہوا پتہ ٹھہرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.