اجنبی ٹھہرے چلو تم یوں مگر کس واسطے
اجنبی ٹھہرے چلو تم یوں مگر کس واسطے
بات موسم کی سہی پر مختصر کس واسطے
کیا تمہارے شہر میں بس ایک مجرم ہیں ہمیں
اس قدر الزام آئے اپنے سر کس واسطے
اب تو لہروں سے شناسائی رہے گی عمر بھر
لکھ گیا وہ نام میرا ریت پر کس واسطے
اب کھلا ہے خود سے بڑھ کر کوئی سچائی نہیں
مدتوں خود سے رہے ہم بے خبر کس واسطے
کیا خبر تھی اونگھتے ذہنوں کو جو چونکا گئی
لگ رہی ہے بھیڑ سی ہر چوک پر کس واسطے
میرے پاس آئیں تو عرشیؔ چوم کر رکھ لوں انہیں
خشک پتے اڑ رہے ہیں در بدر کس واسطے
- کتاب : siip (Magzin) (Pg. 271)
- Author : Nasiim Durraani
- مطبع : Fikr-e-Nau (39 (Quarterly) )
- اشاعت : 39 (Quarterly)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.