اکیلا چھوڑ کر ہم کو گیا ہے
تو کیا وہ بھی اکیلا ہو گیا ہے
لہو تھک کر بدن میں سو گیا ہے
مرا سرمایہ مٹی ہو گیا ہے
ملا یوں تو بہت مال غنیمت
مگر کیسے کا سکہ کھو گیا ہے
تسلسل کہہ رہا ہے زلزلوں کا
زمیں کا جسم بودا ہو گیا ہے
گزر کر میری آنکھوں سے وہ سایہ
مرے فن پر مسلط ہو گیا ہے
سدا رہتے ہیں برگ و بار اس پر
عجب پودا وہ دل میں بو گیا ہے
کبھی دھڑکا ہے دل بن کر ہمارا
کبھی آنکھوں کا آنسو ہو گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.