اکیلا کس کو دینے شہہ گیا ہے
اکیلا کس کو دینے شہہ گیا ہے
سمندر کے جو زیر تہہ گیا ہے
سیاست کی پڑی ہے اب بھی تجھ کو
مرا گھر پانیوں میں بہہ گیا ہے
امیر شہر کو کیا فکر اس کی
غریب شہر کا گھر ڈھہ گیا ہے
بڑا تھا حوصلہ اس شخص کا جو
محبت کے غموں کو سہہ گیا ہے
زبانی یاد ہیں جو چند غزلیں
اثاثہ اب یہی کچھ رہ گیا ہے
کئی بچے ابھی تک رو رہے ہیں
کوئی جانے انہیں کیا کہہ گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.