Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اکیلے پن کی اذیت سے روشناس رہے

حسیب الحسن

اکیلے پن کی اذیت سے روشناس رہے

حسیب الحسن

MORE BYحسیب الحسن

    اکیلے پن کی اذیت سے روشناس رہے

    اسیر لوگ ہمیشہ ہی بد حواس رہے

    وہ خود ملے نہ ملے پر طلب تو ہو اس کی

    کنواں رہے نہ رہے پر ہماری پیاس رہے

    کسی کے واسطے قطرہ شراب بھی نہ رہی

    کسی کے واسطے اشکوں بھرے گلاس رہے

    وہ چاہتا ہے بچھڑ کر بھی خوش دکھائی دوں

    وہ چاہتا ہے کہ مردہ بدن پہ ماس رہے

    کسی بھی دل سے کوئی رہ گزر نہ ہو یعنی

    ہر ایک گھر کے دریچے میں سبز گھاس رہے

    اب اس سے بڑھ کے بھلا اضطراب کیا ہوگا

    کہ شان پیر کو سن کے بھی دل اداس رہے

    کسان ہیں سو دوپٹوں کی خیر مانگتے ہیں

    کہ ان کے صدقے زمینوں میں کچھ کپاس رہے

    غزل کا کیا ہے طوائف یہ پھر سنا لینا

    شراب لا کہ یہیں پر یہ دیوداس رہے

    ہم اس کے دل میں محبت نہیں جگا پائے

    مزید کیسے بتائیں کہ کتنے خاص رہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے