اکیلی روح اکیلا مرا بدن بھی ہے
اکیلی روح اکیلا مرا بدن بھی ہے
اکیلے پن کا یہ صحرا مرا چمن بھی ہے
کشود ذات کا منکر تھا کب خبر تھی مجھے
برہنگی ہی مری میرا پیرہن بھی ہے
خود اپنے قرب کی تنہائیوں میں گزرا ہے
وہ ایک لمحہ کہ خلوت بھی انجمن بھی ہے
کچھ اتنا سہل نہیں میرا فاش ہو جانا
مرے بدن پہ تو خوابوں کا پیرہن بھی ہے
بنا رہا تھا وہ حرف و صدا کے گل بوٹے
اسے خبر نہ تھی اک سوچنے کا فن بھی ہے
- کتاب : Namuu kii aaG (Pg. 84)
- Author : Akbar Hayderabadi
- مطبع : Sima Publications, New Delhi (1981)
- اشاعت : 1981
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.