عکس آئینہ خانہ سے الگ رکھا ہے
وحشت ذات کو صحرا سے الگ رکھا ہے
خود کو میں خود سے بھی ملنے نہیں دیتا ہرگز
اپنی دنیا کو بھی دنیا سے الگ رکھا ہے
میں کہاں ساعت امروز میں رہنے والا
میں نے ہر روز کو فردا سے الگ رکھا ہے
دو محاذوں پہ ابھی معرکہ آرائی ہے
خیمۂ صبر کو دجلہ سے الگ رکھا ہے
خشک مشکیزۂ حلقوم کی نگرانی میں
پیاس کے خطے کو دریا سے الگ رکھا ہے
وہ تو کہتا ہے تری ذات میں ضم ہوں لیکن
اس نے بھی خود کو بس اک لا سے الگ رکھا ہے
کتنا آسان ہے یہ جادۂ دشوار بھی اب
اپنا ہر نقش کف پا سے الگ رکھا ہے
میں یگانہؔ کا طرفدار نہیں ہوں شاہدؔ
اس لئے میر کو مرزا سے الگ رکھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.