عکس در عکس ہے چہروں کی نموداری سے
عکس در عکس ہے چہروں کی نموداری سے
آئنہ دیکھتے ہیں لوگ بھی بے زاری سے
پھر بھی الزام کئی آ گئے سر پر اپنے
میں گریزاں تو رہا وقت کی عیاری سے
بغض ہے حرص ہے غیبت ہے ریا کاری ہے
جس قدر بھی ہو رہو دور ہی بیماری سے
بٹ کے رہ جاتا ہے انسان کئی حصوں میں
مشغلے پیدا عجب ہوتے ہیں بیکاری سے
بے سبب گرتا نہیں آدمی نظروں سے کبھی
بد کلامی کے سبب یا کبھی مکاری سے
نا مکمل ہے غزل غم کی مہارت کے بغیر
حسن آتا ہے کہاں شعروں میں فن کاری سے
لوگ گرویدہ مرے یوں ہی نہیں آج لطیفؔ
دل کو جیتا ہے روابط سے روا داری سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.