عکس فلک پر آئینہ ہے روشن آب ذخیروں کا
عکس فلک پر آئینہ ہے روشن آب ذخیروں کا
گرم سفر ہے قاز قافلہ سیل رواں ہے تیروں کا
کٹے ہوئے کھیتوں کی منڈیروں پر ابرک کی زنگاری
تھکی ہوئی مٹی کے سہارے ڈھیر لگا ہے ہیروں کا
تیز قلم کرنوں نے بنائے ہیں کیا کیا حیرت پیکر
جھیل کے ٹھہرے ہوئے پانی پر نقش اترا تصویروں کا
کیا کچھ دل کی خاکستر پر لکھ کے گئی ہے موج ہوا
پڑھنے والا کوئی نہیں ہے ان مٹتی تحریروں کا
ریگ نفس کا ذائقہ منہ میں گرد مہ و سال آنکھوں میں
میں ہوں زیبؔ اور چار طرف اک صحرا ہے تعبیروں کا
- کتاب : Zard Zarkhez (Pg. 158)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.