عکس روشن ترا آئینۂ جاں میں رکھا
عکس روشن ترا آئینۂ جاں میں رکھا
ہم نے تصویر کو حیرت کے جہاں میں رکھا
کون مایوس تری بزم عنایت سے اٹھا
تیرے اکرام نے کس کس کو گماں میں رکھا
کوئی مدہوش نہ ہو ساعت گل بوسی میں
اس نے یوں پھول کو کانٹوں کی اماں میں رکھا
وہ سمجھتا تھا کہ ہیں سچ کے خریدار بہت
رہ گیا مال سبھی اس کی دکاں میں رکھا
یاد ہم آ نہ سکے جشن بہاراں میں اسے
ہم سفر جس نے ہمیں عہد خزاں میں رکھا
اک پرندہ بھی نہیں پیڑ پہ باقی گلزارؔ
تیر صیاد نے کس وقت کماں میں رکھا
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 231)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.