عکس محبوب کا آیا جو نظر پانی میں
عکس محبوب کا آیا جو نظر پانی میں
یوں لگا جیسے اتر آیا قمر پانی میں
گھول کر زہر وہ دیتے ہیں اگر پانی میں
اور بڑھتا ہے محبت کا اثر پانی میں
روز پانی پہ بناتا ہوں میں اس کی تصویر
آتے ہیں زیست کے آثار نظر پانی میں
ایسا منزل کے قریں ٹوٹ کے برسا بادل
آخرش ڈوب گئی راہ گزر پانی میں
مرے اشکوں سے نہ دامن ترا جل جائے کہیں
سنتا آیا ہوں کہ ہوتا ہے شرر پانی میں
عمر بھر یوں ہی میں طوفان بلا سے کھیلا
شام پانی میں کٹی اور سحر پانی میں
حرف آ جائے گا تم پر بھی یقیناً لہرو
ڈوب کر مر گیا دیوانہ اگر پانی میں
کیوں نہ پی لوں اسے چھو کر یہ ترے لب آیا
ہو گیا ہوگا ترے لب کا اثر پانی میں
مجھ کو سب روک رہے تھے سر ساحل حیرتؔ
میں تو کرتا ہی رہا اپنا سفر پانی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.